"بدعت (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی, ہوجائے ← ہو جائے
درستی املا
سطر 1:
{{اصول فقہ}}
'''بدعت''' بنیادی طور پر عربی لفظ "بدعۃ" سے ماخوذ ہے جو "بَدَعَ" سے مشتق ہے جس کے معنی وجود میں لانا یا وقوع پزیر ہونا کے ہیں۔ کسی شے کے عدم سے وجود میں آنے کو بدعت کہتے ہیں۔ اس طرح بدعت کرنے والے فاعل کو مبتدع یا بدعتی اور عربی میں "بَدِيع" کہا جاتا ہے۔ لغوی اصطلاح میں بدعت کسی مفعول کے عدم سے وجود میں آنے اور مبتدع اُسے وجود میں لانے والے فاعل کیلئےکے لیے استعمال ہوتا ہے، جیسا کہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا
 
<div style='text-align: center;'>
سطر 7:
ترجمہ: (وہی اللہ) موجد (نیا پیدا کرنے والا) ہے آسمانوں اور زمین کا</div>
 
اس آیتِ میں اللہ نے آسمانوں اور زمین کے وجود میں آنے کا بیان کرتے ہوئے اپنی ذات کو آسمانوں اور زمین کا بدیع یعنی مبدع (وجود میں لانے والا) کہا۔ اسی وجہ سے اللہ کا ایک صفاتی نام {{ٹ}}"البَدِيع"{{ن}} یعنی مبتدع(وجود میں لانے والا) بھی ہے۔ شرعی اصطلاح میں بدعت کا حکم ہر اُس فعل یا مفعول کیلئےکے لیے استعمال ہوتا ہے جس کا وجود قرآن و سنت کی نص سے ثابت نہ ہو اور وہ مابعد قرآن و سنت ظاہر ہو۔
 
== بدعت کے بارے میں موقف ==
سطر 13:
 
=== بریلوی موقف ===
[[بریلوی مسلک|بریلوی]] بدعت کے لغوی معنی ہیں نئی چیزاصطلاح شریعت میں بدعت کہتے ہیں دین میں نیا کام جو ثواب کیلئےکے لیے ایجاد کیا جائے اگر یہ کام خلاف دین ہو تو حرام ہے اور اگر اس کے خلاف نہ ہو تودرست یہ دونوں معنی قرآن شریف میں استعمال ہوئے ہیں۔
 
(1) بَدِیۡعُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ ؕ
سطر 54:
'''دورِ نبوت کے بعد کی ظاہری بدعات جو حقیقت میں بدعت نہیں تھیں:'''
 
یہ کہنا کہ کئی چیزیں دین میں ایسی نئی پیدا کی گئی ہیں جن پر سلف نے کوئی انکار نہیں کیا جیسے قرآن مجید کو ایک ہی جگہ جمع کرنا، کتابت حدیث اور تدوین حدیث وغیرہ ، اس بارے میں حقیقی بات یہ ہے کہ ان کی اصل دین میں پہلے سے موجود تھی یہ کوئی محدثہ یا بدعت نہیں تھے۔ اسی طرح تراویح کے لیے حضرت عمر کی نعمت البدعۃ کی تعبیر اپنے لغوی معنی میں ہے ورنہ تراویح کی بھی اصل دین میں موجود ہے خود نبی ﷺ نے صحابہ کے ساتھ یہ نماز پڑھی ہے، البتہ فرضیت کے خدشہ سے چھوڑ دی جب وہ خدشہ نہیں رہا حضرت عمر نے اس کو جاری کر دیا۔ایسے ہی قرآن کو لکھنا نبی ﷺ سے ثابت ہے، اور اس کو ایک جگہ جمع کرنا تاکہ وہ محفوظ ہو جائے یہ دین کی ضرورت تھی۔ اسی طرح تدوین کی شکل میں کتابت حدیث سے پہلے اس لیے روکا گیا تھا کیونکہ اس سے حدیث کے قرآن میں خلط ملط ہونے کا اندیشہ تھا، یہ اندیشہ جب ختم ہوگیاہو گیا تو پھر تدوین حدیث کا مرحلہ پورا کیا گیا، ورنہ مطلق کتابت حدیث تو نبی ﷺ کے دور میں ثابت ہے، جس کی تفصیل علوم الحدیث کی کتابوں میں موجود ہے۔
 
=== دیوبندی مکتبہ فکر ===
سطر 69:
(4) جو کام فی نفسہ جائز ہے اگر اس کو کرنے میں کفار و فجار اور گمراہ لوگوں کی مشابہت لازم ہو تو اس کا کرنا ناجائز ہے، اس قاعدہ سے معلوم کہ تمام وہ اعمال جو اہل بدعت کا شعار بن جائیں، اس کا ترک لازم ہے۔ ان سب کی مزید و مدلل تفصیل کے لیے ([http://www.scribd.com/doc/27217220/Rah-e-Sunnat-by-Sheikh-Sarfraz-Khan-Safdar-r-a الاعتصام للعلامة الشاطبی]) کا مطالعہ بہت مفید ہے۔
 
[http://urdubooklinks.blogspot.com/2012/09/sunnat-aur-bidat.html بدعت سب ہی مذموم اور قابل ترک ہیں جو کسی نے اسے حسنہ سے تعبیر کردیاکر دیا تو اس سے لغوی معنی مراد ہیں۔]
 
باقی بدعت_حسنہ کو سنّت_حسنہ (اچھا طریقہ) کی حدیث سے ثابت کرنا اس لیے صحیح نہیں کہ اس سنّت_حسنہ (اچھا طریقہ) سے مراد دوسری حدیث سے سنت ہی ثابت ہے، جو (عملاً) مردہ ہو چکی تھی، اس (اچھے طریقہ) کو جاری (زندہ) کرنا ہے، نہ کی کوئی نیا طریقہ جاری کرنا مراد ہے: